خیبرپختونخواہ
لکی مروت میں پولیس کا پاکستان آرمی اور خفیہ اداروں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ۔
لکی مروت۔ پولیس پر بڑھتے حملوں کے خلاف پولیس اہلکاروں کا احتجاج شدت اختیار کر گیا ہے۔ پولیس اہلکار اپنی ڈیوٹی چھوڑ کر تاجہ زئی کے مقام پر انڈس ہائی وے کو بلاک کر چکے ہیں۔
احتجاج میں شامل پولیس اہلکاروں کا مطالبہ ہے کہ انہیں فوری طور پر بااختیار بنایا جائے تاکہ وہ اپنی جان کی حفاظت کر سکیں۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت اور اعلیٰ افسران پولیس فورس کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ مقررین نے خفیہ اداروں پر تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر کنٹرول روم اور پولیس لائن سے نکل جائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اگر فوج علاقے سے واپس چلی جائے تو پولیس تین ماہ کے اندر دہشت گردی پر قابو پا سکتی ہے۔
پولیس اہلکاروں نے مظاہرے کے دوران فوج اور پولیس افسران کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔
لکی مروت پولیس کا موقف
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ امن کے خواہاں ہیں اور انہیں دہشتگردی کے خلاف جاری ڈالری جنگ کا ایندھن بنایا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس جوان اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں، لیکن حکومت ان کی حفاظت کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہی۔
ریجنل پولیس آفیسر کی لکی مروت آمد کے باوجود مظاہرین کا غصہ کم نہیں ہوا۔ احتجاجی پولیس اہلکاروں کا کہنا تھا کہ انہیں مکمل اختیار دیا جائے تاکہ وہ اپنی اور عوام کی حفاظت کر سکیں۔
انڈس ہائی وے کی بندش نے علاقے میں ٹریفک کا نظام مفلوج کر دیا ہے، جس سے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
احتجاج میں شامل پولیس اہلکاروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ان کے مسائل کو فوری طور پر حل کیا جائے ورنہ وہ احتجاج کا دائرہ کار مزید وسیع کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ مزید حملے برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے اور ان کے پاس احتجاج کے سوا کوئی راستہ باقی نہیں بچا۔
مظاہرین کا مؤقف ہے کہ خفیہ ادارے اور فوجی اہلکار علاقے میں دہشتگردی پر قابو پانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر پولیس کو اختیارات دیے جائیں تو وہ حالات کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
لکی مروت کے مظاہرین کا یہ احتجاج حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔