بلاگز
اربوں ڈالرز کے ذخائر جو ضلع کرک کے مسائل حل نہ کر سکے۔
بلاگ۔ احتشام خان آفریدی
اربوں ڈالرز کے ذخائر جو ضلع کرک کے مسائل حل نہ کر سکے۔
صوبہ خیبر پختون خواہ کا جنوبی ضلع کرک جو ضلع کوہاٹ سے یکم جولائی 1982 کو الگ ہوکر ضلع کی وجود میں آیا۔ ضلع کی تین تحصیلیں ہیں جن میں تحصیل کرک, بانڈا داؤد شاہ اور تحصیل نصرتی ہیں جو ایک ہی قوم ‘خٹک’ پر مشتمل ہے۔
ضلع کرک معدنیات سے تو مالامال ہے لیکن ذندگی گزارنے کے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہے۔
کرک کے ذخائر میں میں اعلی ترین قسم کے دھات, گیس و تیل, یورینیم, جیپسم, نمک اور کوئلہ شامل ہیں صوبہ خیبر پختون خواہ کو محصولات کی مد میں سب سے بڑی آمدن ضلع کرک کی گیس اور تیل حاصل ہوتی ہے۔
ضلع کرک میں ذخائر وافر مقدار میں ہونے کی وجہ سے اسے ‘لوکاٹ فارمیشن’ کہتے ہیں۔ امریکن پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ کے مطابق کرک سے ملنے والا تیل انٹرنیشنل معیار کے مطابق سو فیصد پر پورا ہے جبکہ گیس اور تیل کا پریشر بھی دنیا کے بہترین پریشر میں شمار کیا جاتا ہے۔
ضلع کرک کی تحصیل بانڈا داؤد شاہ ( پیداواری تحصیل) جو پانچ یونین کونسلوں پر مشتمل ہے ضلع کی غریب تحصیلوں میں شامل ہیں اس کے لوگ ذیادہ تر کھیتی باڑی محنت مزدوری کرتے ہیں یا تجارت سے وابستہ یا اس کے زیادہ تر لوگ مسافر ہیں جو خلیج ملکوں میں محنت مذدوری کرتے ہیں۔
سن 2000 میں جب اس تحصیل میں گیس اور تیل نکالنے والی ایک بڑی کمپنی نے مکوڑی کے مقام پر گیس کی پیداوار شروع کی تو مقامی سطح پر اہل علاقہ میں خوشی کی لہر اور امید کی ایک کرن آگئی کہ یہاں کے لوگوں کے مسائل اور مشکلات آسان ہو جائیں گے مقامی سطح پر رائلٹی کی مد میں ذندگی کی بنیادی سہولیات ملیں گے اور علاقہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا لیکن یہ سب خواب برسوں تک ادھورے رہ گئے۔
جب اس حوالے سے مقامی جیو نیوز کے صحافی ابرار خٹک سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ابتدائی طورپر جب یہاں سے گیس نکل کر باہر کے اضلاع تک فراہم کرنا شروع ہوگئی تو لوگوں کے ذہنوں میں بات ڈالی گئی تھی کہ یہ فری گیس ذون ہونے کی وجہ سے مقامی لوگوں کو فری ملی گی تو لوگوں نے بڑی تعداد میں میٹر لگوا لیے مگر بل دینے میں ٹال مٹول سے کام لے رہے تھے۔
انکا کہنا تھا کہ پھر ایک وقت آیا کہ یہاں کے لوگوں پر گیس بند کر دی گئی۔ احتجاجی مظاہرے کیے گئے مگر مسئلہ حل نہیں ہوا اور ابھی تک گیس کی بندش سے علاقے کے مکین پریشانی کا شکار ہیں۔
صحافی ابرار خٹک نے بتایا کہ تحصیل بانڈا داؤد شاہ پیداواری تحصیل ہونے کے باوجود یہاں سہولیات نہ ہونے کہ برار ہیں مقامی لوگ دورداراز سے پینے کی صاف پانی گدھوں پر لے آتے ہیں جبکہ گھریلو ضروریات کیلئے خواتین پہاڑوں پر جا کر لکڑیاں سروں پر لے آتی ہیں۔
انہوں نے کہا گیس کنکشنز سہولت نہ ہونے کی وجہ سے لوگ اکثر غیر قانونی طورپر گیس پائپ لائنز لیکجز سے گیس شاپروں میں بھر کر گھریلوں ضروریات کیلئے استعمال کرتے ہیں انکا مزید کہنا تھا کہ اسی وجہ سے اکثر بڑے واقعات رونما ہوجاتے ہیں انہوں نے کہا کہ سات مہینے پہلے تحصیل بانڈا داؤد شاہ کے علاقہ عیسک خماری میں پیش آیا تھا جہاں پر گیس سے بھرا پلاسٹک بیگ پھٹنے سے آگ لگی تھی جس میں تقریباً 20 افراد ذخمی اور دو بچے جاں بحق ہوئے تھے۔
ریڈیو نیوز نیٹ ورک کے نامہ نگار سے گفتگو کرتے ہوئے تحصیل بانڈہ داؤدشاہ کے متاثرہ لیز ایریا و مالکان زمین اورنشپہ، ٹل آئل اینڈ گیس رائٹس مومنٹ کے ایگزیگیٹیو ڈائریکٹر خانزادہ جاوید اقبال خٹک نے کہا کہ تحصیل بانڈہ داؤد شاہ میں تیل و گیس دریافت ھونے کے بعد او جی ڈی سی ایل اور ایم او ایل پاکستان کمپنیاں سرگرم عمل ہیں جس کی وجہ سے ہمارے علاقے کی آب و ہوا بہت متاثر ہوئی ھے۔
انہوں نے کہا کہ آئل اینڈ گیس کمپنیوں نے ای پی اے کے پی رولز کی دھجیاں بکھیری ہیں جس کیوجہ سے پورے علاقے میں ماحولیاتی آلودگی چاھے وہ ہوائی آلودگی، پانی کی زیر زمین سطح ، پانی کے سر زمین ذخائر ، وائس پولشن نے ماحولیاتی آلودگی کی حدیں پالانگ دیں جس کی وجہ سے نہ صرف لیز ایریا کی انسانی ابادی کو متاثر کیا بلکہ اس علاقے کے لائیو سٹاک ، وائلڈ لائف ، آبی حیات ہے حد متاثر ھوئے۔
مذید انکا کہنا تھا کہ مذکورہ کمپنیاں کوئی 5 پودے دیکھائے جو انہوں نے ماحول کی بحالی اور اب و ہوا کی خاطر اس علاقے میں لگائی ہو یا 5 لیٹر آلودہ پانی کی ٹریٹمنٹ کی ہو یا لیز ایریا کے متاثرین کے بحالی کےلئے کوئی بھی قابل ذکر پراجیکٹ کیا ہو۔
خانزادہ جاوید اقبال خٹک کا مزید کہنا تھا کہ 15 – 20 سال سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود ایم او ایل اور او جی ڈی سی ایل کمپنیوں نے مقامی مالکان زمین لیز ایریا کی بقیاجات کی ادائیگی تاحال نہیں ہے۔