Connect with us

تازہ ترین

ساتویں بین الاقوامی کانفرنس ارتھ سائنسز پاکستان 2024 کا آغاز

کانفرنس

تین روزہ ساتویں بین الاقوامی کانفرنس ارتھ سائنسز پاکستان 2024 کا آغاز پشاور یونیورسٹی کے باڑہ گلی سمر کیمپ میں ہوا جو 4 جون تک جاری رہےگا۔
کانفرنس کا اہتمام نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس ان جیولوجی نے کیا ہے اور اس کےسپانسرز میں ہائر ایجوکیشن کمیشن، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ، ڈائریکٹوریٹ آف سوائل اینڈ واٹر کنزرویشن گورنمنٹ آف خیبر پختونخوا، پاکستان منرلز ڈیولپمنٹ کارپوریشن، پاکستان سائنٹیفک اینڈ ٹیکنولوجیکل انفارمیشن سینٹر ،امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی، آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے سائنسی اور تکنیکی تعاون ، ڈیگولئیر اینڈ میگناٹن اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ شامل ہیں۔
بین الاقوامی کانفرنس ارتھ سائنسز پاکستان کے چیف آرگنائزر ڈاکٹر وقاص احمد نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں کانفرنس میں معزز مہمانوں، پریزینٹرز اور شرکاء کو خوش آمدید کہا۔
کانفرنس کے کنوینر اور نیشنل سینٹر آف ایکسیلینس ان جیالوجی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر لیاقت علی نے شرکاء کا خیرمقدم کیا اور کانفرنس کے سپانسرز کا شکریہ ادا کیا۔

ڈاکٹر لیاقت علی نے علمی اور تحقیقی سہولیات اور حکومت، صنعت اور تحقیق و ترقی کے اداروں کو خدمات فراہم کرنے کے لیے تعاون پر روشنی ڈالی۔
گیسٹ آف آنر، ڈائریکٹر جنرل پاسٹک، ڈاکٹر اکرم شیخ نے تعلیمی اداروں، صنعتوں اور تحقیق و ترقی کے اداروں کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اکیڈمیا کو اپلائڈ منصوبوں پر کام کرنا چاہیے جن کو تجارتی مقاصد کےلئے استعمال کیا جا سکتا ہے اور وہ کمیونٹی کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر اکرم شیخ نے کہا کہ پاکستان میں ایک بڑی سائنسی برادری اور تنظیمیں ہیں جنہیں مشترکہ تحقیقی مفادات کے شعبوں میں مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاسٹک کانفرنس کی سفارشات کا منتظر ہے۔
اس موقع پرایک اور گیسٹ آف آنر اور وفاقی حکومت کے نیشنل پراجیکٹس کوآرڈینیٹر، آصف خان کاکڑ نےکہا کہ ماحولیاتی تبدیلی ایک اہم مسئلہ ہے اور پاکستان کے آبی اور زرعی وسائل کو متاثر کر رہا ہے۔

آصف خان کاکڑ نے کہا کہ وفاقی حکومت ان مسائل پر قابو پانے کے لیے متعدد منصوبوں کے لیے فنڈز فراہم کر رہی ہے۔

وفاقی حکومت کے نیشنل پراجیکٹس کوآرڈینیٹر، آصف خان کاکڑ نے قابل تجدید توانائی کی طرف منتقلی اور پانی، آب و ہوا اور پائیداری کے لیے مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی سیکرٹری زراعت اور سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو جاوید مروت نے کہا کہ زراعت پاکستان میں زندگی کی لائف لائن ہے۔

خیبرپختونخوا کی متنوع ٹپوگرافی زراعت کے لیے مواقع اور چیلنجز دونوں پیدا کرتی ہے۔ انہوں نے نیشنل سیٹر آف ایکسیلینس ان جیالوجی کی کوششوں کو سراہا اور اسٹیک ہولڈرز کو اس طرح کے مواقع فراہم کرنے پر مبارکباد دی۔
یہ کانفرنس قومی اور بین الاقوامی سائنسدانوں کو زمین اور ماحولیاتی سائنس کے مختلف شعبوں میں اپنی تحقیق پیش کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔

برسٹل یونیورسٹی (برطانیہ)، ہمالین یونیورسٹی کنسورشیم ( نیپال) اور لاہور یونیورسٹی آف منیجمنٹ ساٰنسز کے تعاون سے، سرکاری اور نجی شعبوں کے اسٹیک ہولڈرز کے لیے ایک خصوصی ورکشاپ بھی منعقد کی جائے گی، جس میں موسمیاتی خطرات اور اہم انفراسٹرکچر کے لیے لاحق مسائل جیسے موضوعات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

اس کے دیگر سیشنز میں اقتصادی ، معدنی وسائل، توانائی اور پٹرولیم کے وسائل، ساختی ارضیات، اپلائیڈ جیو فزکس، اور ایمرجنگ ٹیکنالوجیز سمیت کئی شعبوں کا احاطہ کیا جائیگا ۔
مصر، ہالینڈ، سعودی عرب، ملائیشیا، چین اور نیپال کے بین الاقوامی سائنسدان بھی کانفرنس میں شرکت کررہے ہیں اوروہ اپنے خیالات اور تحقیقی شراکتیں پیش کریں گے۔

 کانفرنس
Continue Reading
2 Comments

2 Comments

  1. Muhammad

    June 3, 2024 at 12:39 pm

    It is really a great initiative of the department of geology and other stack holders to improve and enhance the understanding of both academic and technical aspects of geological sciences.

  2. Aqib

    June 4, 2024 at 3:09 pm

    Mashallah bahut behtareen

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *